کورائڈ پلیکسز ٹیومرز کے ذیلی اقسام میں شامل ہیں: ایٹیپکل کورائڈ پلیکسز پیپیلوما، کورائڈ پلیکسز کارسینوما، کورائڈ پلیکسز پیپیلوما
کورائڈ پلیکسز ٹیومر کیا ہے؟
کورائڈ پلیکسز ٹیومرز (CPTs) نایاب ٹیومر ہیں جو دماغ کے وینٹریکلز میں نشو و نما پاتے ہیں۔ وینٹریکلز دماغ میں خالی جگہیں ہیں جو دماغی نالی کے سیال مادہ (CSF) سے بھری ہوئی ہیں۔ کورائڈ پلیکسز ٹیومرز بےضرر یا مہلک مرض ہو سکتے ہیں۔ CPTs اکثر شیر خوار بچوں میں پائے جاتے ہیں، لیکن وہ کسی بھی عمر میں بڑھ سکتے ہیں۔
کورائڈ پلیکسز ٹیومرز بچپن کے برین ٹیومرز کا 3% ہیں، لیکن وہ 1 سال سے کم عمر کے بچوں میں 10-20% برین ٹیومرز کی نمائندگی کرتے ہیں۔ سالانہ امریکہ میں CPT کے تقریبا 75-80 نئے کیسز بچوں اور 21 سال سے کم عمر کے بالغوں میں تشخیص کیے جاتے ہیں۔
کورائڈ پلیکسز ٹیومر کے 2 اہم اقسام ہیں:
کورائڈ پلیکسز ٹیومر کا بنیادی علاج سرجری ہے۔ اضافی علاج سرجری کے بعد ٹیومر کی قسم اور بیماری کی حد پر منحصر ہوتا ہے ساتھ ہی کیموتھراپی اور ریڈی ایشن تھراپی کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔
CPT کی علامات بچے کی عمر اور ٹیومر کے مقام کے لحاظ سے مختلف ہوسکتی ہیں۔ ٹیومر جیسے جیسے بڑھتا ہے، یہ سیروبرواسپائینل سیال کے عام بہاؤ کو مسدود کر دیتا ہے۔ یہ دماغ کے اندر مائعات کی تعمیر کا سبب بنتا ہے جسے ہائڈروسیفالس کہا جاتا ہے۔ سیال مادے کی وجہ سے وینٹریکلز میں وسعت پیدا ہوجاتی ہیں اور دماغ (انٹراکرانیئل پریشر) پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ کورائڈ پلیکسس ٹیومر کی بہت سی علامات دماغ کے ٹشو پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
کورائڈ پلیکسز ٹیومر کی علامات میں درج ذیل شامل ہیں:
ڈاکٹرز مختلف طریقوں سے کورائڈ پلیکسز ٹیومر کے ٹیسٹ کرتے ہیں۔ ان ٹیسٹوں میں شامل ہیں:
ہسٹالوجی اور ٹیومر کی قسم پر اس کا انحصار ہوتا ہے، کورائڈ پلیکسز ٹیومر بے ضرر یا مہلک ہو سکتا ہے۔ CPTs کو کورائڈ پلیکسز پیپیلوما (CPP)، غیر کینسر یا کورائڈ پلیکسز کارسینوما (CPC)، کینسر کے طور پر تشخیص کیا جاتا ہے۔
ٹیومرز کی درجہ بندی اس بنیاد پر کی جا سکتی ہے کہ وہ خوردبین کے تحت کیسے نظر آتے ہیں۔ خلیات جتنے زیادہ غیر معمولی ظاہر ہوتے ہیں، اس کا گریڈ اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔ کورائڈ پلیکسز پیپیلوماز عام طور پر گریڈ I کے ٹیومرز ہوتے ہیں اور عموما بے ضرر ہوتے ہیں۔ کورائڈ پلیکسز کارسینوماز عام طور پر گریڈ III کے ٹیومر ہوتے ہیں۔ وہ فطری طور پر زیادہ جارحانہ ہوتے ہیں اور بہت تیزی سے بڑھتے ہیں۔
کورائڈ پلیکسز ٹیومر کی اسٹیجنگ میں ریڑھ کی ہڈی اور دماغ کا MRI حاصل کرنا شامل ہے تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کی حد کو دیکھا جاسکے اور CSF میں کینسر کے خلیوں کی تلاش کے لیے لمبر پنکچر کیا جاسکے۔
علاج کے امکانات بہت اچھے ہیں اگر سرجری ٹیومر کو مکمل طور پر نکال سکتی ہے۔ کورائڈ پلیکسز پیپیلوما (CPP) کی کامیاب سرجری کے ساتھ، بقا کی شرح 100% تک پہنچ جاتی ہے۔ کورائڈ پلیکسز کارسینوما (CPC) زیادہ جارحانہ ہے، لیکن علاج کے بہتر نتائج کا امکان تقریبا 50-70% ہے۔
تشخیص کو متاثر کرنے والے عوامل میں شامل ہیں:
علاج بہت سے عوامل پر منحصر ہوتا ہے جس میں ٹیومر کے سائز اور مقام، بچے کی عمر اور ٹیومر کی قسم (CPP بمقابلہ CPC) شامل ہیں۔ کورائڈ پلیکسز ٹیومر کے علاج میں سرجری، کیموتھراپی اور ریڈی ایشن شامل ہوسکتی ہے۔ کورائڈ پلیکسز پیپیلوماز اور ایٹیپکل کورائڈ پلیکسز ٹیومر ابتدائی طور پر جب ممکن ہوتا ہے تب سرجری کے ذریعے اُن کا انتظام کیا جاتا ہے ۔ کورائڈ پلیکسز کارسینوما ایک بہت ہی جارحانہ کینسر ہے، اور اس کے لئے زیادہ تر مریض کئی طرح کے علاج حاصل کریں گے۔
جو بچے طویل عرصے تک CPT سے بچ جاتے ہیں انہیں علاج کے تاخیر سے رونما ہونے والے اثرات کے لیے باریک بین اور طویل نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ جراثیم TP53 میوٹیشن یا لی-فراؤمینی سنڈروم والے بچوں کو اس سنڈروم سے وابستہ دیگر کینسروں کے لیے جینیاتی مشاورت اور نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
—
نظر ثانی شدہ: جون 2018